باپ اور بیٹی ایک خوبصورت رشتہ ہے

Meri tehreer


بیٹی اور باپ کا رشتہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



اس بات سے کوٸ انکار  نہیں کر سکتا کہ اسلام نے ہمیں بہت پیارے رشتے دیٸے ہیں۔بہن بھاٸ کا رشتہ ۔۔بھاٸ بھاٸ کا رشتہ۔۔بہن بہن  کا رشتہ۔۔او ر بہت خوبصورت  رشتے ہمیں ہمارےخدا نے ہمیں دیے ہیں۔اور ہمارے نبیﷺ نے اسانیاں پیدا کرنے کے لیے ہمیں سکھایا ہے کہ کیسے کتنی سمجھداری سے انہیں  نبھانا ہے ۔۔۔

باپ بیٹی کا رشتہ سب رشتوں سے انمول رشتہ ہے۔۔

بیٹیاں اکثر باپ کی توثیق چاہتی ہیں۔ماں کتنی ہی محبت کرنے والی ہو مگرباپ کی ببتا پوری نہی کر سکتی ۔۔بے شک ماں بیٹیوں کو تحفظ دیتی ہے۔۔ان کی تر بیت کرتی ہے۔انکے ہر کام میں مدد کے لیے تیار رہتی ہے۔۔انکی اعلی پرورش کی خاطر دن رات ایک کر دیتی ہے۔۔مگر باپ کی کمی پوری نہیں کر سکتی ۔۔باپ بیٹیوں کو خود اعتمادی دیتا ہے۔۔انکی شخصيت  کو اجاگر کرتا ہے۔۔ان کے سر  پر شفقت کا ہاتھ رکھتا ہے جس ہاتھ  کی نرمی اور پیار کو وہ فوراًاپنے دل میں سمو لیتی ہیں۔۔

اور باپ کی غیر موجودگی میں ذندگی کے ہر مشکل وقت میں اسی پیارکو محسوس کر کے یاد کر کے وقت کا سامنا کرتی ہیں۔۔باپ بیٹی کی محبت کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔۔

باپ بیٹی کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو جہاں کے مالک۔بادشاہوں کےبادشاہ۔۔سرکار دو عالم۔مُحَمَّد ﷺ۔اپنی بیٹی سے اس قدر محبت کرتے تھے اتنی عزت کرتے تھے۔۔"حدیث کا مفہوم  ہے

"ایک مرتبہ پیاری بیٹی حضرت فاطمہ ؓآپ کے پاس تشریف لاٸیں

آپﷺ۔استقبال کے لیے کھڑے

ہو گیۓاور خوشی کا اظہار فرمایا۔

اور اس عقیدت کے رشتے کو حضرت  فاطمہ ؓ سے ذیادہ کون سمجھداری سے نبھا سکتا ہے۔۔ایک مرتبہ آپ نے روٹی پکاٸ اور جب 

کھانے کے لیے بیٹھی تو سوچا پتا نہیں میرے والد محترم نے کچھ کھا یا ہو گا یا نہی۔۔۔روٹی کے دوٹکڑے کیے اور ایک خود کھایا اور ایک آپ مُحَمَّد ﷺ کی خدمت میں لیکر حاضر ہوگیٸں۔۔آپ ﷺ نے استقبال  کیا اور  دریافت کیا کیسے آنا ہوا۔تو

حضرت فاطمہؓ نے فرمایا ابا جان۔روٹی کھانے لگی تو دل میں آپ کا خیال آیا کہ پتا نہی آپ نے کچھ کھا یا ہو گا یا نہی۔آدھی روٹی آپ کے لیے لیکر حاظر ہوٸ ہوں۔۔

آپ ﷺ نے روٹی کا نوالہ منہ میں ڈالہ اور فرمایا۔"آج تیسرا دن ہے تیرے بابا کے منہ میں روٹی کا کوٸ ٹکڑا نہیں گیا۔"

(طبقات اِبن سعد)

یہ ہے بیٹی اور باپ کی محبت اسی طرح ایک دن آپﷺ بہت  بھوک محسوس  کر رہےتھے ۔آپ حضرت ابو ایوب انصایؓ کے گھر تشریف لے گیۓ۔اُنہوں نے ایک بکری ذبح کی گوشت پکایا اور آپﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔آپﷺ نے بکری کی ران سے گوشت کاٹا اور حضرت ایوب انصاری ؓسے فرمایا یہ گوشت میری بیٹی کوپہنچا دو۔معلوم نہی کہ میری بیٹی نے کچھ کھایا ہوگا یا نہی

(۔۔سبل الھدی والرشاد١٠٣٧)

آپﷺکی ذندگی ایسی بے شمار مثالوں سے بھری پڑی ہےجس سے باپ بیٹی کی محبت ثابت ہو۔۔کسی اور مذہب نے اتنا نہیں دیا بیٹی کو جتنا اسلام نے دیا ہے۔۔لیکن یہ وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں دل سےاسلام کی پیروی کرتے ہیں۔۔ورنہ جاہل لوگ تو آج بھی غیرت کے نام پر بیٹیوں کو قتل کردیتےہیں۔۔بیٹی کو راثت میں حصہ نہ دینا پڑ جاۓ بیٹی کو بوجھ سمجھتے ہیں۔اس کے حقوق پامال کرتے ہیں۔ہمجب تک معاشرے میں بیٹی کو عزت کامقام نہیں دیں گے ماشرہ تباہی کی طرف جاتا رہے گا۔۔۔

بیٹی کوپیارکرنا  عزت دینا اسکا حق ہے۔۔جوہیمں اسلام نے دیا ہے۔اور بے شک اتنا خوبصورت  ہمارا اسلام ہی ہے جس نے باپ بیٹی کے رشتے کو مظبوط بنایا کہ باپ اگر بیٹی کے سر پر شفقت اور محبت سے ہاتھ رکھ دے تواس ہاتھ کی۔عقیدت۔محبت۔شفقت۔خلوص وہ مرتے دم تک محسوس کر کے یاد کرتی ہے۔

دنیا کے ہر نشیب وفراز کا مقابلہ کرنے کے قابل خود کو بناتی ہے۔۔اور باپ کے بعد وہ یہ ہی محبت اپنے بھاٸ میں شوہر میں اور بیٹے میں تلاش کرتی  رہتی ہے۔اللہ سب بیٹیوں کے نصیب اچھے کرےاور باپ کے دل میں بیٹی اور ہر بیٹی کے دل میں باپ کے اس احساسِ محبت کو آباد رکھے۔

۔آمین۔۔۔)))۔۔)))


تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Plese like and share

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی