غصہ کرنا بری عادت ہے
غصے سے کیسے بچیں۔۔
غصہ کب کرناچاہیےاور کب نہیں..غصہ بھی اچھا ہوسکتا ہے اگر اس میں بھلائ چھپی ہو,یا کسی کا فائدہ ہوتا ہو...غصہ بذاتِ خود اچھا نہیں ہوتااور نہ ہی برا بلکہ یہ ماحول کی اچھائ اور ُبرائ پر ہوتا ہے.کیوں کہ غصہ کی ضرورت نہی تھی مگر پھر بھی غصہ کیا..تو اثرات ُبرے ظاہرہو سکتے ہیں.جیسے بچہ بھوک سے رو رہا ہو تو اسے کچھ کھانے پینے کو دینے کی بجاے
آ پ نے اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا..گاڑی غلط جگہ پارک کر دی اور گارڈ کے منع کرنے پر آپ کو غصہ آجاےاور جھگڑا کرنا شروع کر دیں..یا خواتین کو کسی کام کا کہہ کر گیے اور دوسرے کاموں یا گھریلو مصروفیت کی وجہ سے وہ کام نہ کر سکیں تو ماحول کو سمجھنے کی بجاے غصہ
کر نااور بات بڑھا کر جھگڑے تک پہنچا دینا...ان حالات میں اکثر غصہ کرنا برا ہے.غصہ چونکہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے..تو جلدی اثر کرتا ہے.حدیث شریف میں جس غصہ سے پناہ مانگنے کو کہا گیا ہے وہ یہی ہے جس غصے کے برے اثرات ہوں.کیوں کہ ظاہر بات ہے غصے میں رحم کی بجاے بےرحمی..محبت کی بجاے نفرت اور شکر کی بجائے نا شکری اور ایمان کی بجائے کفر آجاتا ہے تو کون کہے گا کہ غصہ کر نا اچھا ہے..بلکہ یہ ایک بہت ہی خراب عادت ہے..اور اسطرح غصہ کرنا برا ہے
اب دیکھتے ہیں غصہ کرنا اچھا کیسے ہے...جب کوئ ڈاکو کسی دوکان میں گھس کر لوٹ مار مچارہےہوں..اور آپ دیکھ رہے ہوں اور آ پ کو غصہ آجاے اور آپ اس ڈآکو کو مار پیٹ کر پولیس کے حوالے کر دیں اور دوکاندار کی مدد ہو جائے تو آ پ کا غصہ کر نا اچھا ثا بت ہو گا..بچہ رو رہا ہو اور آ پ کو دیکھ کر فوراً غصہ آ جایےاور آ پ اسے بہلا کر کچھ کھانے پینے کو دیں جس سے بچہ چپ ہو جائے توآپ کا غصہ کرنااچھاہے..اسی طرح جب آ پ کسی غریب مجبور آدمی بھیک مانگتے دیکھیں وہ سردی کی جہ سے کانپ رہا ہو..اس کی حالت دیکھ کر ر آپ کو غصہ آجائے
آپ اسے اپنے گھر سی کچھ گرم کپرے پرانی چادر یا کھانے پینے کا سامان لا دیں ..جس سے اس غریب آ دمی کی مدد ہو جا ئے تو آ پ کا غصہ کرنا اچھا ہے
...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
Plese like and share