دعا عبادت کا مغز ہے. Pray| Power of prayers|

Meri tehreer.... read like and share plese
Meri tehreer.... read like and share plese

دُعا عبادت کا مغز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



دعا عبادت کا مغز ہے
دعا کے بغیر انسان کی زندگی ادھوری ہے بلکہ دعا ہی کے سہارے انسان زندہ رہتا ہے کب کسی چیز کی ضرورت پڑ جائے کب کیا مانگنا پڑ جائے انسان کو کچھ پتہ نہیں ہوتا یوں تو تمام عبادت صرف اللہ کے لئے ہیں اور ہر عبادت کا جوہر اور کرشمہ دعا ہے اور اگر سچے دل سے خدا سے مانگی جائے تو ممکن نہیں کہ قبولیت کی گھڑی سر پر کھڑی نہ ہو۔



انسان ہی کمزور اور ناتواں ہے یا تو مانگتانہیں ہے اگر مانگے بھی تو ایسے مانگتا ہے۔جیسے اس کو ابھی ضرورت  نہیں ہے۔ بلکہ تمام تر نماز سکون سے پڑھ بھی لیں مگر دعاکے لئے وقت نہیں ہوتا۔اکثر تو دیکھا گیا ہے جیسے ہی نماز پڑھی فوراً مصلّحہ لپیٹ دیا

دعا کے معاملے میں کنجوسی کرتے ہیں خود بھی اللہ سے مانگتے ہوئے شرماتے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی نہیں کہتے کہ ہمارے لئے دعا کیا کریں جبکہ دوسروں کے منہ سے نکلی ہوئی دعا جلد قبول ہوتی ہے

دعا جب بھی مانگیں اس نیت سے مانگیں کہ اللہ تعالی بہت قریب ہے سن رہا ہے وہی دیکھ رہا ہے اور کارسازی کے سارے اختیارات صرف اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور وہی ہے جوانسانوں کی ضروریات پوری کرسکے


قرآن پاک میں سورۃ الفاطر آیت نمبر 35۔ترجمہ "نہ انسانو!تم سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ ہی ہے جو غنی اور بے نیاز ہے اور اچھی صفات والا ہے"



 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر بھوکے ہو تو کہ مجھ سے مانگو میں تمہیں رزق حلال دیتا ہوں اگر لباس مانگنا ہے تو مجھ سے مانگو میں ہی تمہیں بہترین لباس دوں گا میرے بندوں معافی مانگو اگرچہ تم دن رات گناہ کرتے ہو مگر میں ہی ہوں جو تمہاری پکار سن کر تم کو معاف کرنے والا ہوں..

لیکن افسوس ہم لوگ دنیا کی چمک دمک کے پیچھے پاگل ہو رہے ہیں نماز قرآن تو دور اپنے لیے دعا تک نہیں مانگتے کیونکہ ہم بھول جاتے ہیں

ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے خدا سے جب بھی مانگیں اپنے لیے ایسی دعا کیجئے کہ آپ کے حق میں بہتر ہو وہی مانگیں ناجائز اور حرام چیز مانگنے سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے دیکھا گیا ہے

کہ لوگ کہتے ہیں ہماری دعائیں اکثر قبول نہیں ہوتی ان کی دعائیں ہوتی کیسی ہیں میرا قد لمبا ہوجائے لمبے قد والے کہتے ہیں کہ ہمارا قد پست ہو جائےکالے لوگ کہتے ہیں


کہ کاش رنگ گورا ہو جائے  یا کبھی گورے رنگ والے دعا کرتے ہیں کہ ہمیشہ جوان رہیں اور کبھی بڑھاپا نہ آئے وغیرہ وغیرہ مگر اللہ تعالی نے ایسی باتوں سے دعا مانگنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ ازلی طور پر طے فرمادی گئی ہیں


اور جن میں تبدیلی نہیں ہوسکتی قرآن پاک میں ارشاد ہے سورہ اعراف29:7
ترجمہ"ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک اسی کی طرف رکھو اور اسی کو پکارو اسی کیلئے اپنی اطاعت خالص کرتے ہوئے"



یعنی جب اللہ تعالی کی طرف دعا مانگیں خالص جذبات نیک مرادوں کے لئے اللہ تعالی سے رجوع کریں اپنی نیت کو پاکیزہ رکھ کر یقین کے ساتھ دعا مانگنی چاہیے اور دل و دماغ میں یہ بات رکھیں کہ وہ ہر بات کو جانتا ہے

وہ آپ کی ہر بات قول وقرارکو جانتا ہے ہے اور وہی مہربان ہے اور آپ کی پکار کو سن رہا ہے۔ سورۃ البقرہ میں آیت نمبر 186 ترجمہ" اے رسول جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں پکارنے والا مجھے پکارتا ہے
تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں لہذا انہیں میری دعوت قبول کرنی چاہیے اور مجھ پر ایمان لانا چاہیے تاکہ وہ راہ راست پر چل سکیں ۔

اس شخص کی دعا کبھی قبول نہیں ہوتی جو بے دلی لاپروائی اور غافل دل سے دعا مانگتا ہے اور دعا مانگنے میں دیر اور ختم کرنے میں جلدی کرتا ہے ایک مرتبہ آپ صلی اللہ وسلم سے ایک نے دیکھا کہ ایک شخص نماز کے دوران اپنی داڑھی کے بالوں سے کھیل رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے جسم پر بھی خشوع طاری ہوتا یعنی اگر وہ نماز کے الفاظ صحیح طریقے سے ادا کرتا جیسے اللہ تعالی نے حکم دیا ہے تو یقینا اس کا دل نماز میں لگتا

اس پر خدا کا خوف بھی طاری ہوتا ایک اور مقام پر ہے اپنے رب کو عاجزی اور زاری کے ساتھ پکارو۔۔آپ جب بھی دعا مانگیں تو خدا کے سامنے گرگرا کرمانگے جب تنہاٸ میں مانگے تو یقین کامل ہو کہ اللہ تعالی سن رہا ہے ہماری دعاکو اجتماٸ دعا ہمیشہ بلند آواز میں مانگنی چاہیے تاکہ سننے والے بھی آمین کہہ سکے اور آپ کی دعا میں شامل ہو سکے۔

دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک عمل کر لیجئے جس سے دعا کا اہتمام بھی ہوجائے یعنی صدقہ خیرات دے کر یا کسی بھوکے کو کھانا کھلا دیں نفلی نماز پڑھ کر بھی رب کو راضی کیا جاسکتا ہے اور پھر دعا کی جائے تو یقینا اللہ تعالی سننے اور جاننے والا ہے ہم میں سے بہت سے مسلمان بہن بھائی اپنی دنیا میں مگن ہے

جن کا کام دنیا میں صرف کھانا پینا سونافضولیات میں اپنا وقت برباد کرنا ہےہم دین سے دور ہوچکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دوسرے لوگ ہم پر سبقت لے جانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ اپنے دین اور دنیا کوساتھ لے کر چلنے میں ہی بھلائی اور کامرانی ہے دین پر چلیں گے تو دنیا خود بخود سنور جا ۓ گی

مشہور و معروف ہر دل عزیز مرحوم جنید جمشید کا ایک بیان جو سنا تو اس میں ایک بہت اچھی بات لگی کہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ بندے سیدھے سیدھے ہوجاؤ پھر میں تمہارے سب کام سیدھے کر دوں گا جب کہ ہم لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی پہلے ہمارے سب کام سیدھے ہوجائیں پھر ہم آپ کی پیروی کریں گے

پھر ہم سیدھے ہوجائیں گے تو یہ کیسے ممکن ہے اگر کوئی بھی آپ کو زمین پر گھر بنا کر دیتا ہے تو کچھ تو پہلے کچھ اڈوانس میں آپ سے مانگتا ہے پھر کام پورا کرنے کے بعد گھر تیار کرنے کے بعد بھی مانگتا ہے

اور بیچ میں بھی گاہے بگاہے ضرورت پڑنے پر وہ آپ سے روپے پیسے مانگتا ہے تاکہ آپ کا کام کیا جا سکے اور آپ بھی بخوبی خوشیوں سے منہ مانگے پیسے دیتے ہیں کہ ہمارا کام دل سے کرے گا۔بلکہ کچھ ایکسٹرا دیتے ہیں کہ کام درست کرے گا۔ اور چھٹی بھی کم کرے گا اور کام بھی ہماری پسند کا کرے گا
اسی طرح جب اللہ سے کام پڑتا ہے تو اللہ تعالی بھی بندے سے یہی امید رکھتے ہیں

مجھ سے مانگو پہلے بھی مانگو جب کام ہو جائے تب بھی مانگو بیچ میں بھی مجھ سے مانگتے رہو یہاں تک کہ جوتی کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو مجھ سے مانگو کیونکہ انسان بہت ناشکرا ہے جب گھر مل جاتا ہے

تو دولت مانگتا ہے کبھی اولاد مانگتا ہے کبھی اولاد کی خوشیاں مانگتا ہے تو کبھی امتحان میں کامیابی مانگتے ہیں اور جب معاملات سب درست ہوجاتے ہیں تو اپنے رب کو بھول جاتا ہے یعنی دعا نہیں کرتا یا شکر نہیں کرتا کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم جو بھی بات کرتے ہیں

یا کسی کو مانگتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں دعائیں کرتے ہیں عبادت بھی کرتے ہیں مگر وہ چیز نہیں ملتی اس میں بھی صبر کرنا چا ہیے کیونکہ اللہ تعالی ہمارے سے زیادہ ہماری بھلائی چاہتا ہے

اگر کبھی دعا پوری نہیں ہورہی تو اس میں ہماری بہتری ہوتی ہے کبھی بھی دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اپنے منہ سے کفراتی کلمات نکالنے چاہیے کہ اللہ تعالی ہماری دعائیں سن نہیں رہا کیونکہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ اللہ تعالی نہ سنیں بلکہ اللہ تعالی جو ہمارے حق میں بہتر ہوتا ہے وہی راستہ ہمیں دکھاتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جب کوئی مسلمان خدا سے دعا مانگتا ہے تو خدا سے رجوع کرتا ہے تو خدا اس کا سوال ضرور پورا کرتا ہے یا اس کی مراد پوری ہوجاتی ہے یا خدا اس کے لئے اس کی مانگی ہوئی چیز کو آخرت کے لئے جمع فرما دیتا ہے اس لیے جب بھی دعا مانگے تو اپنے لئے اچھا مانگے

اور
دوسروں کے لئے بھی دعا مانگیں۔ سورہ ابراہیم آیت نمبر 441 میں ہے۔"ترجمہ۔ اے میرے رب مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد سے بھی ایسے لوگ اٹھا جو یہ کام کریں پروردگار میری دعا قبول فرما اور مجھے میرے والدین اور سارے مسلمانوں کو اس دن معاف فرمادے جبکہ حساب قائم ہوگا"
دعا ہے اللہ تعالی تمام مسلمانوں کی تمام جائز اور حلال دعائیں

قبول فرما کر مسلم امت پر اپنا خاص کرم فرما دیں اور ہمارے نیک اعمال کو ہم سب کے لئے صدقہ جاریہ بنا کر ہمیں دعائیں مانگنے والا بنا دے
آمین



تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Plese like and share

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی