مسجد اللہ کا گھر ہےmosque is God house

Meri tehreer.... read like and share plese

مسجد اللہ کا گھر ہے


اللہ تعالی کے نزدیک زمین کا وہ حصہ سب سے افضل ہے جہاں مسجد تیار کی گئی ہو یعنی مسجد اللہ کا گھر ہے اور اپناگھر کس کو پسند نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی کو بھی اپنا گھر بہت پسند ہے بلکہ اللہ کے نیک بندوں کو بھی پسند ہوتا ہے جہاں وہ دن میں پانچ بار جاکر اپنی نماز ادا کرتے ہیں

اپنی حاجات کا ذکر کرتا ہے اللہ کے سامنے اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے اور اللہ کی دی گئی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے"وہ شخص عرش کے سائے میں ہوگا جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہوگا" اللہ کے نزدیک سب سے افضل شخص ہے جو نماز باجماعت ادا کرے لیکن افسوس  کچھ مسلمان بھائی مسجد جانے میں بھی عار محسوس کرتے ہیں یا تو وقت گزار کر کہتے ہیں کہ اب وقت نہیں ہے ہم گھر میں ہی پڑھ لیتے ہیں جبکہ مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کرنے کا ثواب زیادہ ہے اور گھر میں نماز پڑھنا منع ہے۔مسجد ہی ایک ایسی جگہ ہے جس کے گرد انسان کی پوری زندگی گھومتی ہے کچھ لوگ مسجد کے سکون سے واقف ہوتے ہیں اور زیادہ وقت مسجد میں ہی گزارتے ہیں ایسے لوگوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ" جو لوگ مسجد میں جمع رہتے ہیں اور وہاں سے ہٹتے نہیں ایسے لوگ فرشتوں کے جانشین ہوتے ہیں جب وہ لوگ غائب ہوجائیں تو فرشتے انہیں تلاش کرتے پھرتے ہیں اور اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو فرشتے ان کی بیمار پرسی کرتے ہیں اور اگر کسی کام میں لگے ہو تو فرشتے ان کی مدد کرتے ہیں مسجد میں بیٹھنے والا خدا کی رحمت کا منتظر ہوتا ہے (مسند احمد)
مسجد میں جانے سے پہلے دعا پڑھیں۔ترجمہ۔ "خدایا میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے" مسجد میں داخل ہونےسے پہلے اپنا دایاں پاؤں مسجد میں رکھیں جب مسجد میں جانے سے پہلے آپ نے اتنی پیاری دعا مانگیں گے اور حالتِ وضو ہوگی اور نیت نماز کی ہوگی عبادت کی ہوگی تو سوچیں گے اللہ تعالی کیوں دعائیں قبول نہیں کرے گا یا کیوں رحمت کے دروازے نہیں کھولے گا۔ مگر افسوس ہم لوگ خود ہی بہت مصروف ہیں ہمیں تو اپنے لیے راہِ راست مانگنے کا بھی وقت نہیں ہے کتنے مجبور لوگ ہیں ہم جو دنیا کی رنگ رلیوں میں مصروف ہوگئے اور اپنے دین سے دور ہوتے جارہے ہیں لیکن اگر ہماری مسجدیں آباد رہیں گی اور ہم نماز پڑھتے رہیں گے تو ہماری مشکلات بھی آسان ہوتی رہیں گی آج ہم اپنے لئے کچھ نہیں مانگتے جب بڑھاپے میں ہماری اولاد ہمارے نقشے قدم پر چلے گی تو خدارا سوچیں کتنے بے بس اور مجبور ہوں گے ہم کس منہ سے اولاد کو نصیحت کریں گے جوانی میں کیے گئے گناہوں کا بوجھ جو ہماری اولاد کو اٹھانا پڑے گا تو تڑپ کر رہ جائیں گے اور اس وقت تو صرف یاد کریں گے کہ جب ہم اپنے دین سے دور ہو کر مزے سے جوانی برباد کر رہے تھے لیکن گیا وقت پھر لوٹ کر نہی آتا سواۓ پچھتاوۓ کے۔ تو ابھی بھی وقت ہے اپنے آنے والے وقت کو خوبصورت بنانے کے لیے ابھی سے مسجدوں کا رخ کرنا ضروری ہے شروع میں دن میں ایک دو بار مسجد میں نماز ادا کرنے سےپھر آپ کو آہستہ آہستہ عادت پڑ جائے گی تو پھر دن میں پانچ بار جانا بھی مسئلہ نہیں رہے گا بلکہ جس دن کسی مصروفیت کی وجہ سے باجماعت نماز مسجد میں  ادا نہ کر سکے تو آپ کو افسوس ہوگا۔ اور آپ کی باجماعت نماز ہیں جو آپ کو دنیا اور آخرت میں کامیاب بنائے گی اسی طرح اذان کے وقت ہم لوگ بھی فضولیات میں مصروف ہوتے ہیں کبھی دوستوں میں گپ شپ ہوتی ہے کبھی موبائل میں کبھی ٹی وی پر کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں اذان کے وقت اگر دوست سے بات بھی کر رہے ہوں تو خدارا اسے بھی چپ کروا دیں کہ بھائی ٹھہرو ذرا اذان سن کر اس کا جواب دیتے ہیں پھر بات کریں گے آپ کے اس عمل سے ناصرف آپ کے دوست کو بھی خوشی ہوگی بلکہ آپ کو بھی اپنی نیکی پر فخر محسوس ہوگا۔ قرآن پاک میں ہے۔" خدا کی مسجد کو وہی لوگ آباد رکھتے ہیں جو خدا پر اور قیامت پر یقین رکھتے ہیں"(التوبہ18:9)
کیونکہ مسجد راہ راست اور سعادت مندی کا منبع ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلم جب بھی سفر سے آتے تو سب سے پہلے مسجد میں نماز ادا کرتے آپ نہ آنے والوں کے لئے لیے سخت الفاظ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ جو لوگ مسجد جانے میں عذر یا بہانے کرتے ہیں اور باجماعت نماز ادا کرنے سے پیچھے رہ جاتے ہیں تو ان کو جلا ڈالنے کا حکم فرمایا یا بلا جماعت نماز پڑھنے والوں کو منافقوں کی خاصیت شمار کیا گیا بلکہ نابینا کو جب کوئی مسجد لانے والا بھی نہیں تھا ایسے میں بھی آپ ﷺ نے مسجد آنے سے رخصت نہیں دی لہذا اگر کوئی شخص اذان ُسنے اور بغیر کسی ُعذر کے مسجد میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں۔


خواتین کو مسجد میں جانے سے منع کیا گیااور گھر میں نماز ادا کرنے کو بہتر عمل فرمایا گیا"ایک بار حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا بڑا شوق ہےآپ نے فرمایا مجھے معلوم ہے مگر تمہارا کوٹھری میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تم دالان میں نماز پڑھو اور دالان میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تم صحن میں نماز پڑھو"
https://youtu.be/u5zyHdJYCLs
  1. اگرچہ خواتین مسجد میں نماز کے لیے نہیں جا سکتی لیکن خواتین مسجد سے عقیدت اور محبت ضرور رکھ سکتی ہیں مسجد کی ضروریات کا خیال بھی رکھ سکتی ہیں پانی کا انتظام چٹائی کا انتظام خوشبو عطر وغیرہ کا سامان گھر کےبجٹ سے تھوڑا بہت بچا کر اپنی خوشنودی سے اللہ کے گھر کے لئے قرآن پاک سپارے اور کچھ اسلامی کتب رحل وغیرہ بھی رکھوا سکتی ہیں ہمارے بچپن میں ہماری والدہ ہمیں ایک ٹرے میں سالن اورگرم گرم روٹیاں لپيٹ کر دیتی کہ اگر کوٸ بھی مسجد میں بھوکے بزرگ ملیں۔ توان کو کھانا کھلا کر آؤ۔ یقین کریں اس عمل سے ہمیں نہایت خوشی ملتی اب ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کو مسجد سے دلی قربت پیدا کرنا سکھائیں اس کے لئے ہمیں خود مسجد سے رابطے مضبوط رکھنے ہوں گے نماز کے وقت پر موبائل فون آف کرنےکا وقت نکالنا ہوگا خود بھی جذبہ شوق سے بچوں کو بھی لے کر جائیں یہ آپ کے لئے صدقہِ جاریہ ہوگا۔ اسلام کا بول بالا ہو گا۔جب تک مسجد آباد رہیں گی کوئی بھی ہمارا بال بیکا نہیں کر سکے گا اور معاشرے میں سکون کی فضا قائم ہو گی دنیا کی بہترین مساجد میں سب سے افضل ترین مسجد حرمین مسجد اقصیٰ مسجد قبإاور مسجدِ نبوی ہیں۔ آپ مُحَمَّدﷺ بیان فرماتے ہیں مساجد ذکر الہی نماز اور تلاوت قرآن کے لیے ہیں (مسلم) مسجد آتے وقت ہر قدم پر ثواب ملتاہے اور برائی  مٹتی ہے۔ مسجد آتے وقت بھاگتے دوڑتے ہوئے نہ آئے بلکہ وقار سے چلیں۔اور مسجد سے نکلتے وقت مسجد کی دعا پڑھ کر نکلے کیونکہ مسجد دنیاوی فتنوں سے آزاد اور پاک جگہ ہےاس لیے مسجد میں سکون قلب اور راحت ملتی ہے۔ اللّہ تعالی ہم سب کو مسجدیں آباد کرنے والا اور دعائیں مانگنے والا شکر ادا کرنے والا بنائے (آمین)
https://youtu.be/V1E79oYMFbo

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی