نیکی کا حکم براٸ سے روکیں۔

Meri tehreer۔۔نیکی کا حکم دیں براٸ سے روکیں۔۔۔




ہمیں اس بات کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
 کہ خدا تعالی نے ہمیں مسلمان بنایا 
اور ہمارے لئے یہ بہت ہی فخر کی بات ہے۔بلکہ شکر کی بات تو یہ ہےہم امت محمدی ہیں اور ہمیں ایسی زندگی گزارنی چاہیے جس کا گزارنے کا ہمیں حکم ملا ہے۔ دنیا میں یوں تو سارے ہی انسان برابر ہے مگر مسلمان ہونا ہمیں اور لوگوں سے منفرد اور مختلف بناتا ہے۔ہمارا رہن سہن ہمارا اخلاق روایات بلکہ ہمارا دین ہمیں مختلف اور جاذب نظر بناتا ہے ایک مسلمان پر فرض ہے نماز پڑھنا عبادت کرنا قرآن و سنت پر عمل کرنا یہی ہماری زندگی گزارنے کا بہترین طریقہ ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرے لوگوں کو برے کاموں سے روکنے کی تلقین کریں خود بھی نیک اور اچھے کام کریں اور برائی سے بچیں۔ اور لوگوں کی اصلاح بھی کریں اگر کسی کو برا کام کرتے دیکھیں تو فوراً روک دیں۔ اکثر کچھ خواتین ایسے لباس پہن لیتی ہیں جو مغربی روایات کو فروغ دیتے ہیں۔ ایسے میں ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کی اصلاح کریں اور ان کو بتائیں کہ آپ نے جو پہنا ہوا ہے خوبصورت ضرور ہے مگر ہمارے اسلامی روایات ور اقدار کے منافی ہے۔بات کڑوی ضرور ہے مگر سچ ہے۔ آپ کا ٹوک دینا یقیناًان کو سوچنے پر مجبور ضرور کرے گا اور وہ آئندہ احتیاط سے کام لیں گی کچھ مرد حضرات اپنے لباس کومغربی طرز کے مطابق سلواتے ہیں پینٹ یا پتلون پیروں تک لٹکی ہوئی ہوتی ہیں جبکہ اسلام میں مرد کوٹخنوں سے اونچی شلوار کا حکم دیا ہےلیکن افسوس ہمارے مسلمان بھائی اس عمل میں شرم محسوس کرتے ہیں۔۔اسی طرح
کچھ خواتین خود پردہ نہیں کرتی وہ اپنی اولاد کو بھی پردہ کرنے کی تلقین نہیں کرتیں۔ساری زندگی خود بےپردگی میں گزار دیتی ہیں۔مگر بیٹیوں کو ضرور عادت ڈالنی چاہئے کہ وہ پردہ کریں اور اسلام کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں تاکہ وہ معاشرے میں عزت و وقار کو سلامت رکھ سکیں اور معاشرےکی گندگی اور برائی سے بچ سکیں۔ والدین کا فرض ہوتا ہے کہ گھر میں بیٹے یا بھائی کی کمائی آرہی ہے تو دیکھا جائے کہ وہ حلال ہے یا حرام کیونکہ اکثر والدین اس ڈر سے پوچھتے نہیں۔کہ ان کو باتیں سننے کو ملیں گی کہ ساری زندگی آپ نے کیسا کمایا حلال یا حرام آپ سے کسی نے نہیں پوچھا اس ڈر کی وجہ سے نہیں پوچھتے۔مگر ایسا نہی ہےباپ کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو سخت نصیحت کریں تاکہ وہ حرام سے بچے اور حلال کی روزی کمانے کے لئے محنت کریں نیک کاموں کا حکم دینا اور برائی سے روکنا تمام مسلمانوں کا فرض ہےدوسروں کو اچھاٸ کی طرف لایٸں۔۔لوگ پہلی غلطی یہ کرتے ہیں کہ خود بھی اچھے کام نہیں کرتے اور لوگوں کو بھی کہنے کی ضرورت نہیں سمجھتے۔خود نمازنہیں پڑھتے تو اپنے بچوں کو بھی نماز کی تلقین نہیں کرتے اگر ماں باپ صبح اٹھ کر اپنے گھر میں نماز قرآن کا اہتمام کریں تو کیسے ممکن ہے کہ ان کے بچے ان سے سیکھیں گے نہیں اپنے بچوں کو بچپن ہی سے نمازسے دوستی کی عادت ڈالنی چاہئے وضو کے طریقےسکھائیں خود بھی نماز پڑھیں تاکہ وہ بھی آپ کو فالو کریں برے کاموں سے بچیں ان کے سامنے ہر وقت گانے سننے کی بجائے ٹیلیویژن پر فلمیں دیکھنے کی بجائے انہیں دین کی باتیں سکھائیں خود بھی اسلامی کتب کا مطالعہ کریں اوربچوں میں بھی شوق پیدا کریں کہ وہ اپنی عمر کے  ساتھ ساتھ فضول کاموں سے بچیں اور اسلامی اقدار و روایات کو برقرار رکھیں ورنہ گزرتے ہوئے حالات ہمارے مسلمان بچوں اور بچیوں کے ذہن کو مفلوج وکمزور بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔سوشل میڈیاز پرتنقید کا نشانہ بنا کر یا کسی کی بے بسی کا مذاق بنا کر کسی مظلوم عورت کی تصویر ڈال کر اپنے likeبڑھانےوالے بھول جاتے ہیں کہ کسی کی بیٹی بہن یا بیوی ہو سکتی ہے۔ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے یے کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے کسی کے ساتھ برا کریں گے تو ہمارے ساتھ بھی برا ہوگااور اگر کسی کے ساتھ اچھا کریں گے تویقیناً اللہ تعالی بھی ہمیں اس کا اچھا صلہ دیں گے۔
مکافات عمل ہے زندگی ذرا سنبھل کے چل
وہ تجھے جانتا ہے تیری سوچ سے بھی زیادہ

ہمیں اپنے اندر اچھے اخلاق پیدا کرنے ہوں گے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی زندگی کو بہتر اور پرسکون بنا سکیں۔ اور ایسے نیک کام کرنے چاہیے جن سے ہماری آخرت بھی سنور جائے اور لوگوں کو بھی نیکی کی طرف آنے کی دعوت دینی چاہیے قرآن پاک میں ہے.
ترجمہ"کیا تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو کیا تم عقل نہیں رکھتے
(البقرہ آیت 44) اس کے لیے ضروری ہے پہلےہمیں اپنے اندر اچھے اوصاف پیدا کرنے ہوں گے عبادت کریں نماز پڑھیں روزے رکھیں دوسروں کی مدد کرے اچھے اخلاق اپنائیےغریبوں سے ہمدردی کریں۔ چھوٹوں سے پیار سے پیش آئے بزرگوں کا احترام کریں تاکہ ہماری زندگی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں۔۔ اور جب خود اپنے اندر اچھے مسلمان والی خوبیاں پیدا کرلیں تو دوسروں میں بھی ایسی خوبیاں پیدا کرنے کا سبب بنے تاکہ آپ کی وجہ سے دوسرے لوگ بھی نیکی کی طرف راغب ہوں اور برائی سے بچیں جب حضرت یعقوب علیہ السلام زندگی کے آخری لمحات میں تھے تو اپنی اولاد کو نصیحت فرماتے ہیں کہ میرے فرزندو اللہ نے تمہارے لیے جو دین منتخب کیا ہے اس وقت تک دنیاسےنہی جانا جب تک واقعی مسلمان نہ ہو جاو۔۔۔ تو ہمیں بھی ہرممکن کوشش کرنی چاہیے اچھا سچا مسلمان بن کر زندگی گزاریں تاکہ ہم سب کی آخرت سنور سکے۔۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Plese like and share

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی