حجاب مسلم عورت کی پہچان. میرا حجاب میری مرضی
Meri tehreerحجاب مسلم عورت کی پہچان
دوپٹہ یا حجاب سر کی زینت… دوپٹہ یا حجاب ہماری تہذیب و ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے
دوپٹے ہی سے عورت کی عزت اور عظمت کا اندازہ ہوتا ہے خوبصورتی کی علامت ہے بلکہ عورت کے سر کی زینت بھی ہے۔
4ستمبر کو پوری دنیا میں دوپٹے کو عالمی یوم حجاب کے دن کےطور پر منایا جاتا ہے اسلام واحد مذہب ہےجو کسی سےناانصافی نہیں کرتااور نہ ہی کسی کا حق چھیننے یا کسی کے ساتھ حق تلفی کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے تو کیسے ممکن ہے کہ عورت کی عزت اور عظمت کو محفوظ کرنے کے طریقے نہ سکھائے جائیں۔ اسلام نے عورت کو آزاد اور مردکی غلامی سے نجات دلوائی مگر افسوس آج کی عورت مغربی اقدار کے پیچھے پڑی ہے اور اپنی ترقی آزادی کی بجائے غلامی میں ڈھونڈ رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ جس مغربی ثقافت کو اپنا سمجھ کر زندگی گزارناچاہتی ہے وہ اسے جہنم کے نزدیک کردے گی ایسی آزادی جو مشرقی اقدار کے خلاف ہواسلامی معاشرے ے منافی ہو سراسر بےحیائی کا سرچشمہ ہو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ ایسی خواتین دوپٹے کے تقدس کو کیا سمجھیں گی عورت محبت کی علامت ہے وہیں اس کی عزت و احترام اور اس کی حیا اور شرم اس کے حجاب میں چھپی ہےعورت صرف ایک فرد کے لیے نہیں بلکہ پورے خاندان کے لیے ایک عظیم زیور ہوتی ہے ایسا زیور جس کی حفاظت کرنا گھر کے تمام فرد پرلازم ہوتا ہے کہتے ہیں عورت اوررزق کو چھپا کر رکھنا چاہیے ورنہ لوگوں کی بری نظروں میں آجاتے ہیں کچھ خواتین سمجھتی ہیں کہ باہر نکلنا اور کاروبار کرنا اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا اسی میں ان کی ترقی اور کامیابی ہے ہے ایسی عورت دوپٹے کو ان کی ترقی میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔کہ لوگ انھیں دوپٹے کی وجہ سے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ان کی کامیابی اور ترقی میں رکاوٹ ڈالتا ہے یہ محض ایک غلط فہمی ہے اسلام کی تمام خواتین جنہوں نے ترقی کی راہ ہموار کی انہوں نے اپنے دوپٹے اور اپنی عظمت کو برقرار رکھا۔بلکہ حجاب اور دوپٹے کے تقدس کو بھی پامال نہیں ہونے دیا مادرِملت فاطمہ جناح کی مثال سامنے ہے جنہوں نے اپنے دوپٹے کے ساتھ ہی کام کیا مسززعبدالستار ایدھی نے سر ڈھانپنے میں اوردوپٹے کو اپنا ہتھیار بنانے میں کوئی عار محسوس نہی کی۔آج بھی پاکستان کی یونیورسٹیز سکولز کالجز میں تعلیم حاصل کرنے والی خواتین اپنے حجاب اور دوپٹے کو ہی اولین فوقیت دیتی ہیں اور ان کی ان کا حجاب اور دوپٹہ انہیں دوسروں سے منفرد بناتا ہے اور ان کی عزت میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔کیونکہ دوپٹے کو اپنےلباس کا حصہ نہ سمجھنا مغربی لباس کو فوقیت دینا محض غیراخلاقی لوگوں کا پروپیگنڈا ہے ۔۔ایسے ناپاک لوگوں کو سمجھانا ہوگا کے اسلام کی شہزادیاں کہتی ہیں کہ میرا اسلام اور میرے اسلام کی مرضی چلے گی۔ مسلمان خواتین اپنی قدرو قیمت خوب جانتی ہیں انہیں پتہ ہے کہ ان کے اسلام نے انہیں پردہ کرنے کا حکم دیاہے۔ عورت کے تقدس کو نمایاں کیا زمانہ جاہلیت میں عورت کو ایک غلام باندی کی حیثیت حاصل تھی اسے کوئی وقار اور عزت اور مرتبہ حاصل نہ تھا عورت کو عزت مقام دلوانے والے ہمارے محسن انسانیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جنہوں نے عورت کو وراثت میں حق دلوایا بلکہ انکے تمام حقوق بھی مقرر فرمائے۔اسلام میں سر ڈھانپنے اور باہر نکلتے وقت پردہ کرنے کا سختی سے حکم دیا گیا ہےقرآن پاک میں اللہ تعالی پردے کا حکم دے رہے ہیں۔اور واضح طور پر یہ بات ثابت ہوتی ہے۔(سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 33:59) "اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ باہر نکلتے وقت اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں کہ یہ پاکدامن آزاد عورتیں ہیں )پھر انہیں آوارہ باندھیاں سمجھ کر غلطی سے)ایزا نہ دی جائےاور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم کرنے والا ہے"
لیکن افسوس کچھ غافل خواتین
دوپٹے کو دورِجدید میں ایک بوجھ سمجھ رہی ہیں۔لیکن شریف اور باعزت گھرانوں میں آج بھی دوپٹہ پسند کیاجاتاہے دوپٹہ ہرمسلمان عورت کے سر اور لباس کی ضرورت ہےمسلم خواتین جوڑامہنگا پہنیں یا سستا مگر اس کے ساتھ دوپٹہ یا حیجاب کو لازم و ملزوم سمجھتی ہیں۔ حجاب سے شخصیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی شہزادیاں حجاب سے سر اور اپنے لباس کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہیں۔
اورشرم
و حیإکا پیکر سمجھی جاتی ہیں۔
4ستمبر کو پوری دنیا میں دوپٹے کو عالمی یوم حجاب کے دن کےطور پر منایا جاتا ہے اسلام واحد مذہب ہےجو کسی سےناانصافی نہیں کرتااور نہ ہی کسی کا حق چھیننے یا کسی کے ساتھ حق تلفی کرنے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے تو کیسے ممکن ہے کہ عورت کی عزت اور عظمت کو محفوظ کرنے کے طریقے نہ سکھائے جائیں۔ اسلام نے عورت کو آزاد اور مردکی غلامی سے نجات دلوائی مگر افسوس آج کی عورت مغربی اقدار کے پیچھے پڑی ہے اور اپنی ترقی آزادی کی بجائے غلامی میں ڈھونڈ رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ جس مغربی ثقافت کو اپنا سمجھ کر زندگی گزارناچاہتی ہے وہ اسے جہنم کے نزدیک کردے گی ایسی آزادی جو مشرقی اقدار کے خلاف ہواسلامی معاشرے ے منافی ہو سراسر بےحیائی کا سرچشمہ ہو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ ایسی خواتین دوپٹے کے تقدس کو کیا سمجھیں گی عورت محبت کی علامت ہے وہیں اس کی عزت و احترام اور اس کی حیا اور شرم اس کے حجاب میں چھپی ہےعورت صرف ایک فرد کے لیے نہیں بلکہ پورے خاندان کے لیے ایک عظیم زیور ہوتی ہے ایسا زیور جس کی حفاظت کرنا گھر کے تمام فرد پرلازم ہوتا ہے کہتے ہیں عورت اوررزق کو چھپا کر رکھنا چاہیے ورنہ لوگوں کی بری نظروں میں آجاتے ہیں کچھ خواتین سمجھتی ہیں کہ باہر نکلنا اور کاروبار کرنا اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا اسی میں ان کی ترقی اور کامیابی ہے ہے ایسی عورت دوپٹے کو ان کی ترقی میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔کہ لوگ انھیں دوپٹے کی وجہ سے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ان کی کامیابی اور ترقی میں رکاوٹ ڈالتا ہے یہ محض ایک غلط فہمی ہے اسلام کی تمام خواتین جنہوں نے ترقی کی راہ ہموار کی انہوں نے اپنے دوپٹے اور اپنی عظمت کو برقرار رکھا۔بلکہ حجاب اور دوپٹے کے تقدس کو بھی پامال نہیں ہونے دیا مادرِملت فاطمہ جناح کی مثال سامنے ہے جنہوں نے اپنے دوپٹے کے ساتھ ہی کام کیا مسززعبدالستار ایدھی نے سر ڈھانپنے میں اوردوپٹے کو اپنا ہتھیار بنانے میں کوئی عار محسوس نہی کی۔آج بھی پاکستان کی یونیورسٹیز سکولز کالجز میں تعلیم حاصل کرنے والی خواتین اپنے حجاب اور دوپٹے کو ہی اولین فوقیت دیتی ہیں اور ان کی ان کا حجاب اور دوپٹہ انہیں دوسروں سے منفرد بناتا ہے اور ان کی عزت میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔کیونکہ دوپٹے کو اپنےلباس کا حصہ نہ سمجھنا مغربی لباس کو فوقیت دینا محض غیراخلاقی لوگوں کا پروپیگنڈا ہے ۔۔ایسے ناپاک لوگوں کو سمجھانا ہوگا کے اسلام کی شہزادیاں کہتی ہیں کہ میرا اسلام اور میرے اسلام کی مرضی چلے گی۔ مسلمان خواتین اپنی قدرو قیمت خوب جانتی ہیں انہیں پتہ ہے کہ ان کے اسلام نے انہیں پردہ کرنے کا حکم دیاہے۔ عورت کے تقدس کو نمایاں کیا زمانہ جاہلیت میں عورت کو ایک غلام باندی کی حیثیت حاصل تھی اسے کوئی وقار اور عزت اور مرتبہ حاصل نہ تھا عورت کو عزت مقام دلوانے والے ہمارے محسن انسانیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جنہوں نے عورت کو وراثت میں حق دلوایا بلکہ انکے تمام حقوق بھی مقرر فرمائے۔اسلام میں سر ڈھانپنے اور باہر نکلتے وقت پردہ کرنے کا سختی سے حکم دیا گیا ہےقرآن پاک میں اللہ تعالی پردے کا حکم دے رہے ہیں۔اور واضح طور پر یہ بات ثابت ہوتی ہے۔(سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 33:59) "اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ باہر نکلتے وقت اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں کہ یہ پاکدامن آزاد عورتیں ہیں )پھر انہیں آوارہ باندھیاں سمجھ کر غلطی سے)ایزا نہ دی جائےاور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم کرنے والا ہے"
دوپٹے کو دورِجدید میں ایک بوجھ سمجھ رہی ہیں۔لیکن شریف اور باعزت گھرانوں میں آج بھی دوپٹہ پسند کیاجاتاہے دوپٹہ ہرمسلمان عورت کے سر اور لباس کی ضرورت ہےمسلم خواتین جوڑامہنگا پہنیں یا سستا مگر اس کے ساتھ دوپٹہ یا حیجاب کو لازم و ملزوم سمجھتی ہیں۔ حجاب سے شخصیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کی شہزادیاں حجاب سے سر اور اپنے لباس کی خوبصورتی کو بڑھاتی ہیں۔اورشرم
و حیإکا پیکر سمجھی جاتی ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
Plese like and share