اخلاق کی خوبصورتی۔۔۔۔۔

Meri tehreer 

خوبصورت اخلاق 







مجھے پسند ہے اپنے نبی کا اخلاق اس قدر۔۔۔۔۔۔

میں خود کو ڈھال لوں گی پیر کاملﷺکے لیۓ۔۔۔۔

ایک پرسکون ذندگی گزارنے  کا دارومدار روپے پیسے پر ہی ختم نہیں ہو جاتا۔بلکہ ہمیں کچھ ایسے اصول اپنانےہوتے ہیں۔جن کے بغیر ہم ذندگی میں آگے بڑھ  نہیں سکتے۔۔۔ہم ہر وقت اسی بات کا روناروتے رہتے ہیں کہ اللہ ہماری دعاٸیں نہیں سن رہا۔ہم جو بھی مانگتے ہیں پوری نہیں ہوتی۔کیوں ہمارااچھاوقت نہیں آرہا۔۔۔وغیرہ ۔وغیرہ۔مگر اس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ ہو سکتا ہے ہم جس چیز کی تمناہ کر رہیے ہیں وہ ہمارے حق میں بہتر ہے بھی نہیں۔۔ہو سکتا ہے اس میں ہمارے لیے نقصان ہو تو اسی لیے اللہ سے جب بھی مانگیں اپنےحق میں بہتر مانگیں۔اور ہمیشہ دولت روپیہ مانگنے کے ساتھ ساتھ اپنےلیے صحت مانگیں تندرستی مانگیں اور اپنے لیے ہدایت مانگیں۔اور اپنا موازنہ کریں۔کہ ہم جس سے یہ سب مانگ رہے ہیں اس  سےمانگنے کہ قابل ہیں یا نہیں۔۔ہم دعا تو کرتے ہیں مگر ایسےعمل نہیں کرتے جو دعاٶں کی قبولیت کا باعث بنیں۔۔اپنے نیک عمل سے ہی ہم اپنے اپکو خوبصورت  بناسکتے ہیں۔لوگ سمجھتے ہیں اپنے آپکو خوبصورت بنانے کا مطلب اپنی ظاہری پوزیشن کو بہتر  بنانا ہے ۔ہم کیسے لگ رہے ہیں چہرہ کیسا دکھ رہا ہے۔بال کیسے بناۓ ہیں۔کپڑے کس برانڈ کے پہنے ہیں۔کونسا فیشل ہمارے لیے بہتر ہے پرفیوم کونسا اچھاہے وغیرہ۔۔۔وغيرہ ۔۔۔۔ان سب چیزوں پر دھیان دے کر آپ لوگوں کو تو پر کشش لگ سکتے ہیں مگر یہ کشش بناوٹی ہوتی ہے۔کیوں کہ۔

ہم  یہ  بات بھول جاتے ہیں ان سب ظاہری کوششوں  کےساتھ ساتھ ہمیں اپنی اندرونی خوبصورتی کو بھی اجاگر کرنا ہے۔۔جب دل ہی خوبصورت نہ ہو براٸیوں سے کلنزنگ نہ ہو۔آپ کے اندر دوسرں کے لیے بغض و کینہ۔ ۔حسد جلن کے

...Black heads remove

نہ ہوں جب تک وضو سے چہرہ روشن نہ ہو۔احساس کی خوشبونہ ہو۔۔ پر شرم و حیا کی چادر نہ ہوجب تک ہم تقوٸ کا لباس نہ پہن لیں 

کسی انسان کی سیرت اور کردار اچھا نہ ہو تو دنیا میں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتا کیونکہ کامیاب ہونے کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں بلکہ خوبصورت اخلاق کا ہونا ضروری ہے کیونکہ حسن اخلاق کے بغیر کسی کو فاٸدہ نہیں پہنچا سکتا اور نہ ہی اپنے حسن کی وجہ کوٸ ترقی حاصل کرسکتا ہے۔خوبصورت اخلاق کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے خواں کوٸ بھی مذہب ہو مگر اخلاق دنیا کے تمام مذاہب میں مشترکہ باب ہے دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن کے اخلاق بہتر ہو اچھا اخلاق انسان کو جانور سے الگ بناتا ہے اگرزندگی میں اخلاق نہ ہو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں زندگی میں اخلاق احسان ایثار حسن معاملات اخوت رواداری پاکیزگی انصاف یہی سب چیزیں پیدا ہوتی ہیں جب کسی معاشرے میں اخلاق ہو اخلاق کے ہونے سے ہی انسان اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا کرتا ہے کہ برے اخلاق سے تمام برائیاں جنم لیتی ہیں جیسے بدعنوانی بدکلامی جھوٹ کینہ بغض ظلم و فساد اور انسان اپنے فرائض بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کر پاتا اور حقوق سے بھی محروم ہوجاتا ہے بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں تمام برائیاں جنم لے چکی ہیں اور افسوس ہم انھیی برائیوں کو پال رہے ہیں اور انہیں پروان چڑھا رہے ہیں مسلمان کی پہچان اس کے خوبصورت اخلاق سے ہوتی ہے ایمان اور اخلاق ایک ہی چیز کے دو الگ الگ نام ہے کیونکہ مسلمان کی پہچان اخلاق سے ہے اس لئے جس کے اندر اخلاق ہے اس میں ایمان ہے جس میں ایمان ہے اس میں حیإ ہے اور اگر انسان کے اندر اخلاق ہی نہیں ہو تو اس میں ایمان بھی نہیں رہتا مسلمان اپنے خلاق کی وجہ سے ہی مشہور ہے لیکن افسوس آج کے مسلمان نے اخلاق کو ختم کر دیا ہے اگر دیکھا جائے تو ہمارے لیے بہترین نمونہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کائنات میں اعلی اخلاق کے مالک ہیں اور خود اللہ تعالی قرآن پاک میں سورہ القلم کی آیت نمبر 4 میں فرما رہے ہیں۔

(انک لَعلیِ خُلُقٍ العَظِیمٍ )بیشک آپ بڑے عظیم اخلاق کے مالک ہیں۔



آپ خود بھی اپنے اخلاق کے بارے میں فرماتے ہیں(میں اعلی اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہوں)( حاکم مستدرک)
آپ کا اخلاق نہ صرف دوستوں رشتےداروں بچوں کے ساتھ خوبصورت تھا بلکہ غلاموں کے ساتھ بھی بہت اچھا تھا۔ بہترین سلوک سے پیش آتے تھے ان کی مدد کر تے تھے ان پر رحم فرماتے تھے جانوروں پر شفقت کرتے تھے خود بھوکے رہ جاتے تھے لیکن مہمان نواز تھے آپ کاحلیہ مبارک مسرور کن تھا ۔آپ کے اخلاق کی خوشبو کسی دشمن تک بھی پہنچ جاتی تو وہ بھی متاثر ہوۓ بغیر نہں رہتا اور ایمان لیے آتا۔۔تو ہمیں بھی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن سلوک کو سمجھتے ہوۓ ان پر عمل کرنا چاہیۓ۔اور اپنے اخلاق کو بہتر بنانا چاہیۓ ۔۔۔
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو پڑھ کر ہی ہم ترقی کر سکتے ہیں ہمارا معاشرہ بہتر ہوسکتا ہے کیونکہ کامیاب ہونے کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں بلکہ خوبصورت اخلاق کا ہونا ضروری ہے۔۔جو ہمیں سنت نبوٸ پر عمل کر کے ہی مل سکتا ہے۔۔۔کیونکہ ہم کتنے ہی

 خوبصورت  بن جاٸیں مگر اخلاق کے ذیور کے بغیر سب بیکار ہے۔۔اچھے اخلاق اپنا کر اور سنت نبوٸﷺپر عمل  کرنے  سے ہی ہم اپنی منزل پر پہنچ  سکتے ہیں۔کیوں کے اانسان کے اچھےاخلاق ہی اسے پرکشش بناتے ہیں آپ ﷺ۔کا فرمان تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس کا اخلاق  سب سے بہتر ہے۔اور بے شک  آپ مُحَمَّدﷺ کا اخلاق  سب سے اعلی ہے

تو ہمیں بھی مسلمان ہونے کا ثبوت دینا چاہیۓاور اپنے اپکو بہتر بنانا چاہیےاور بہترہم اسی وقت ہو سکتے ہیں جب ہم آپﷺ کے بتاۓ ہوۓ راستے پر چل سکیں ۔تا کہ زندگی سے پریشانیاں اور الجھنیں دور ہوسکیں اور ہم ایک خوشگوار پرسکون ذندگی گزار سکیں۔اللہ تعالی ہم سب کو اچھے اخلاق والا بنائيں ۔

آمین۔۔  ۔...


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی