گزارش😊 بیٹیوں کو جو سکون ان کے ماں باپ کے گھر کے آنگن میں ملتا ہے۔وہ اور کسی کے گھر نہیں ملتا۔

Meri tehreer

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری گزارش ہے  اپ سب بھی سوچیں جو عقل مند ہیں وہی ایسا سوچتے ہیں۔۔۔۔۔

بیٹیوں کو جو سکون ان کے ماں باپ کے گھر کے آنگن میں ملتا ہے۔وہ اور کسی کے گھر نہیں ملتا۔جو عزت ماں باپ کے گھر میں محفوظ ہوتی ہے وہ اور کسی جگہ پر  نہیں ہوتی۔ماں با پ سے ملی ہوٸ محبت کا بدل کسی کی محبت نہیں دے سکتی۔تو اسی لیے جب بھی بیٹی کی شادی کے بارے میں سوچیں تو عزت دار شریف گھرانے ڈھونڈیں جہاں عزت بھی کی جاۓ اور محبت بھی ملے۔دولت اگر کم ہی ہو اگر مقدر میں ہوٸ تو رب ضرور عطا کرے گا۔مگر خدارا صرف دولت اور روپیہ دیکھ کر اپنی نازک سی بیٹی کو لوگوں کے ہاتھ میں کھلو نوں کی طرح نہ پکڑا دیا جاۓ۔کہ وہ جب چاہے جیسے چاہیں کھیل لیں اور پھر کسی کونے میں بیکار سامان کی طر ح پھینک دیں۔اپنی بیٹی کے تحفظ کو یقینی بنایں۔اور رشتوں کو مظبوط بنانے میں بیٹی کا ساتھ دیں۔۔اور سُسرال والوں کو چاہیۓ.۔بہو کو بہو یا کوٸ خوفناک مخلوق سمجھنے کی بجاۓ اپنی بیٹی سمجھیں اورگھر کے معاملات چھپانے کی بجاۓ بہو سے مشورے کیا کجیۓ۔۔اور اس سے زیادہ سے زیادہ بات چیت اور کہہ کر کام کروایا جاۓ۔تاکہ اسے اپنے گھر کی یاد نہ آۓ اور وہ آپ سب کے ساتھ اپنا دل لگاۓ۔۔اس کے کاموں کو پسند کیا جاۓ۔۔موقع کے حساب سے اسکی تعریف بھی کی جاۓ۔شوہر کے ساتھ گھومنے پھرنے بھی دیا جاۓ۔۔ اسی طرح بہو کی بھی زمہ داری ہے کہ بات بات پر ساس نندوں کو اپنے میکے والے  گھر میں زیادہ  خوش رہنے کا احساس نہ دلاتی رہا کریں بلکہ اپنے شوہر کے گھر کو ہی اپنا گھر سمجھیں۔اور کام کاج میں ساس اور نندوں کا برابر ہاتھ بٹایا کریں۔تاکہ انہیں اپناییت کا احساس ہو۔

۔کچھ بہو ٸیں۔ایسی بھی ہوتی ہیں جن کی دنیا صرف انکے بیڈ روم سے کیچن اور کیچن سے واش روم تک محدود ہوتی ہے۔۔ساس اور نند کو نظر انداز کر کے گزرنے کو وہ اپنا بڑا پن سمجھتی ہیں۔ایسی بہوٶں سے گزارش ہے کہ آپ کا مقصد صرف آپ کے شوہر کو ہی خوش رکھنا نہیں بلکہ۔جب شوہر ساتھ نہ دے تو یہ بیچاری ساس نند ہی آپ کے آگے پیچھے پھرتی ہیں۔اس لیے جہاں تک ممکن ہو سکے ان سے محبت کر نی چاہیے۔

۔کیو ں کہ یہ ہی وہ معصوم رشتے ہیں جنہوں نے اپنا بیٹا اپنا جان سے پیارا بھاٸ آپ کو سونپ دیا ہیے۔اور وہ بھاٸ سے معمولی سی بات کرتے ہوۓ بھی سو سو بار سوچتی ہیں کہ بات کریں یا نہیں۔کس بات پر بھابھی کو اعتراض نہ ہو جاۓ۔۔تو پلیز انکو تحفظ دیں جب تک وہ اپنے گھر میں ہیں۔جس طرح آپ شادی کے بعد بھی اپنے میکے کو پہلے رکھتی ہیں اور اپنا گھر سمجھتی ہیں۔۔۔اسی طرح ان معصوم کلیوں کو بھی کھلکھلانے دیں۔انکی آوزوں سے ہی گھر میں رونق ہے۔اُن سے پیار کریں۔۔جتنا آرام او ر سکون دے سکتی ہیں دیں۔۔انہیں آپ کی توجہ آپ کا پیار مثبت سوچ والا رویہ بہت پسند ہوتا ہے۔۔جب تک ان کی شادی نہ ہو جاۓ وہ آپ سے بہت اُمید یں رکھتی ہیں کہ بھابھی ہمارے ناز اٹھاے۔۔ہمیں امی کی طرح ناشتہ بنا کر دے۔۔چھوٹی چھوٹی خواہشیں پوری کریں۔۔شوہر کے پیسوں میں سے کچھ حصہ نندوں کو ضرور دیا کریں تاکہ وہ اپنی ضرورعات پوری کر سکیں اور باپ بھاٸیوں کے چہرے نہ دیکھتی رہیں۔انہیں اپنی چھوٹی بہنوں کی طرح ہی عزیز رکھیں۔۔ یقین کریں آپ کے شوہر جتنا آپسے خوش ہوں گے

آ پ اندازہ بھی نہیں کر سکتیں۔اسی طرح دیور جنکو چھوٹا بھاٸ کہا جاتا ہے۔جو ہر اچھی بات کی اُمید بھابھی سے رکھتے ہیں۔جن کے دل میں بڑے بھاٸ کی شادی کے ارمان بھاٸ سے بھی زیادہ ہوتے ہیی۔جو اپنی سگی بہنوں سے بھی آپ کی وجہ سے لڑ لیتے ہیں۔۔اور آپ کی حماٸیت لیکر اپنی بہنوں کو بُرا بھلا سُنا دیتے ہیں ۔۔انکو کھانے کا پوچھیں انکی پسند کے کھانے بنا کر دیں۔۔انکو اپنا بھاٸ سمجھیں انکے کپڑوں کو دھو کر دیں۔ انکی چیزیں سمبھال کر رکھنا ۔انہیں آپ کے قریب رکھتا ہے۔۔یقین کریں اگر آپ ان کا خیال رکھیں تو وہ آ پ کی بہت عزت کریں گے۔۔بلکل اپنی ماں سمجھیں گے۔۔اسی طرح ہمارے معاشرے کی کچھ پڑھی لکھی خواتین  جو کہ سُسر جن کو باپ کا رتبہ دینا چاہیۓ۔۔انہیں کھانے پینے کا پوچھنا بھی گوارا نہیں کرتی اور سوچتی ہیں کہ خود ساس یا نند پکا کر دے۔یہ ہم پر فرض نہیں۔۔ایسی بہویوں سے گزارش ہے کہ جس طرح شادی کے دس بیس سال گزر جانے کے بعد بھی اپنے سگے والد صاحب کی پسند نہ پسند نہیں بھولتی ایسی طرح کبھی کبھار سُسر کی پسند نہ پسند کا بھی خیال رکھ لیا کریں۔۔جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی کماٸ آ پ کے شوہر کو پالنے پڑھانے بڑا کرنے پر لُٹا دی۔۔سسرال والوں کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کو بھی سکون دیں وہ جیسے ہی گھر آٸیں اپنے آپ کو فریش ظاہر کریں صاف ستھرا اور اپنے شوہر کی پسند کا لباس پہنیں۔ساس نندوں کے جھگڑوں سے شوہر کو  دور رکھیں۔اور اسے گھر میں خوش رہ کر دکھاییں۔اسکی ماں کی تربیت بہتر ہے اور بہنیں اس سے پیار  کرتی ہیں یہ بات شوہر کو بتا یا کریں کہ سب اس کی فکر کرتے ہیں ۔بجاۓ اس کے کہ اسے گھر میں آتے ہی شکایتوں کی لمبی لسٹ نہ پکڑا دی جاۓ۔۔یہ سب کچھ ایک بہوکے لیۓ مشکل ضرور ہوتا ہے مگر ناممکن جیسا نہیں۔۔تھوڑی سی محنت اور ثابت قدمی سے آپ سب رشتوں کو اپنا بنا سکتی ہیں۔اور ہی سباسی وقت ممکن ہوگا جب شوہرا پنی بیوی کے ساتھ ٹھیک رہتا ہو۔۔تو شوہروں سے گزارش ہے کہ اپنی بیوی کی عزت کو سُسرال میں یقینی بناٸیں۔اپنی بہن اپنی ماں اور بھاٸ اور اپنے باپ کے سامنے اس پر تنقید نہ کریں۔اسے بُرا بھلا نہ سناٸیں۔۔وہ آپ کا اور آپ اسکا لباس ہیں۔اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ رشتہ میاں بیوی کا ہے۔تو بیوی سے پیار کریں اظہار کریں۔تاکہ آپ کی عزت اور مقام اس کے دل میں قاٸم رہے۔۔بہترین شوہر وہ ہی ہوتے ہیں جو قدم قدم پر گرنے سے پہلے تھام لے۔۔اپنا ہونے کا احساس دلاۓ۔۔بیوی کی براٸیوں کو اُچھالنے کی بجاۓ پردہ ڈالے۔اور خوش اخلاقی سے پیش آیںیں۔پھر جو پیار بیوی آپ کو دیتی ہے۔ آپ کی وجہ سے آپ کے والدین بہن بھاٸ کو دیتی ہے شاٸید آپ اس کی خدمت کا بدلا نہ دیں سکے۔۔وہ بدلے میں صرف عزت اور محبت مانگتی ہے۔

۔اور بیوی بھی اپنی ز مہ داریوں کو خوش اخلاقی سے نبھاۓ۔۔تو جتنا پیار آپ کو بدلے میں ساس نند دیور سُسر۔۔سے ملتا ہے اس سے کہیں زیادہ آپ کو آپ کا شوہر چاہتا ہے۔۔اور لاذوال محبت کرتا ہے۔اور  محبتوں بھرے خوشیوں بھرے رشتوں کی شروعات ہوتی ہے۔۔۔اور ایک بہترین نسل پڑوان چڑھتی ہے۔۔۔۔🙂

۔اللہ ہم سب کو اپنے اپنے حصے کے تمام فراٸض بخوبی نبھانے کی توفیق دے۔۔۔آمین ۔


۔۔۔۔۔ہُما زیشان ۔۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غصہ کرنا بری عادت ہے

نامور شاعرہ پاکستانی دلوں پر راج کرنے والی

میری تحر یر۔۔۔۔سب کے لیے۔پر سکون زندگی