اشاعتیں

خوش کلامی

تصویر
خوش کلامی

عدم برداشت

تصویر
  عدم برداشت۔۔۔۔۔۔۔۔ آجکل معاشرے میں بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ عدم برداشت ہے ہم ہر کسی کو اس غصے کی نظر سے دیکھتے ہیں  شدت پسندی بڑھ چکی ہے معاشرے میں ناانصافی عام ہوتی جارہی ہے بلکہ عام ہوگئی ہے ہر کوئی انصاف کی تلاش میں روتا پھرتا نظر آرہا ہے۔۔۔  مگر افسوس تحفظ معاشرے میں ہی نہیں بلکہ گھروں میں بھی لوگوں کو تحفظ نہیں مل رہا ہر وقت جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں ہر کوئی پریشان نظر آتا ہے مگر کوئی بھی پریشانی سے نکالنے والا  کسی کی  مددکرنے والا نظر نہیں آتا سب کو اپنی اپنی فکر ہے۔۔لوگ اس قدر ظلم اور زیادتیاں کرنے لگے ہیں یہ وہی لوگ ہوتے جو مرنا  بھول گئے  ہیں معاشرے میں رہتے ہوئے کسی کی چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی غصہ کر کے اشتہار پھیلانا عام ہوتا جارہا ہے بلکہ پتھر کا جواب اینٹ سے دینے کی کوشش میں رہتے ہیں کسی نے ہمیں برا کہہ دیا تو اب ہمیں اسے منہ توڑ جواب دینا ہو گا اس کی ہرممکن توہین اور اس کی کردار سازی کرنے لگتے ہیں کہیں پر ذات کا فرق ہے مذہب کے نام سے ایک دوسرے سے لڑتے نظر آتے ہیں اپنے کیے پر شرمندہ ہونے کی بجائے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور فخر ...

غصہ کرنا بری عادت ہے

تصویر
غصے سے کیسے بچیں۔۔ غصہ کب کرناچاہیےاور کب نہیں..غصہ بھی اچھا ہوسکتا ہے اگر اس میں بھلائ چھپی ہو,یا کسی کا فائدہ ہوتا ہو...غصہ بذاتِ خود اچھا نہیں ہوتااور نہ ہی برا بلکہ یہ ماحول کی اچھائ اور ُبرائ پر ہوتا ہے.کیوں کہ غصہ کی ضرورت نہی تھی مگر پھر بھی غصہ کیا..تو اثرات ُبرے ظاہرہو سکتے ہیں.جیسے بچہ بھوک سے رو رہا ہو تو اسے کچھ کھانے پینے کو دینے کی بجاے  آ پ نے اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا..گاڑی غلط جگہ پارک کر دی اور گارڈ کے منع کرنے پر آپ کو غصہ آجاےاور جھگڑا کرنا شروع کر دیں..یا خواتین کو کسی کام کا کہہ کر گیے اور دوسرے کاموں یا گھریلو مصروفیت کی وجہ سے وہ کام نہ کر سکیں تو ماحول کو سمجھنے کی بجاے غصہ کر نااور بات بڑھا کر جھگڑے تک پہنچا دینا...ان حالات میں اکثر غصہ کرنا برا ہے.غصہ چونکہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے..تو جلدی اثر کرتا ہے.حدیث شریف میں جس غصہ سے پناہ مانگنے کو کہا گیا ہے وہ یہی ہے جس غصے کے برے اثرات ہوں.کیوں کہ ظاہر بات ہے غصے میں رحم کی بجاے بےرحمی..محبت کی بجاے نفرت اور شکر کی بجائے نا شکری اور ایمان کی بجائے کفر آجاتا ہے تو کون کہے گا کہ غصہ ...

بدگمانی.....

تصویر
Meri tehreer بد گمانی .دنیا میں سب سے مشکل کام ہےکسی کے دل سے اپنے لیے پیداہوئ بد گمانی کو نکالنا...آپ کچھ بھی کر لیں.کتنے ہی اچھے اور پاکیزہ بن جایں اگرجس کے دل میں ایک بار بد گمانی آ گیئ وہ آپ  نکال نہی سکتے..جبکہ آپ خودبھی حتی الا امکان کوشش بھی کرتے ہوں اپنےرویئے میں تبد یلی لانے کی مگر سب رایگاں جاتی ہے.تو اسی لیے لوگوں کے پیچھے خود کو خوار کرنا چھوڑ  دیں اور بہتر ہے ان لوگوں کو راضئ کرنے کی بجائے اپنے رب کو راضئ کرنے کا سوچیں.اس کی زات کی خاطراپنے رویے بدلیں.اور اپنی زات کو پہچانیں خود سے پیار کریں.اور اپنے رب سے دل لگایں لوگوں کی فکر کرنا چھوڑ دیں خوش رہیں.لوگ خودبخود بد گمان ہونا چھوڑ دیں گے...نہیں تو آپ لوگوں کو چھوڑ دیں گے

گناہ کر کے خوش مت ہونا

تصویر
Meri tehreer کبھی بھی تھوڑی سی لزت کی خاطر اور وقتی خوشی کی خاطر گناہ نہ کرنا.لزت اور خوشی وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو جاے گی...اورگناہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا  جاے گا... مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور ذبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں

پردہ اور ایمان

تصویر
 پردہ ایمان کی علامتوں میں  سے ایک خوبصورت علامت  ہے۔۔۔۔ویسے تو۔۔پردہ  ہماری خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ لیکن حقيقت کچھ مختلف ہے۔پردہ ہمیشہ۔۔۔ بہت ہی بھاری لگتا ہے۔جب اسےاوڑھنے کی کوشش کی جاۓ تو سینکڑوں سوال ذہن میں آجاتےہیں نہیں مجھ سے نہیں ہوگا سانس پھول جاۓ گا۔۔بار بار اترے گا۔۔اب کہا کہاں جاتے ہوۓ کروں۔۔۔ شادیوں میں تو نہیں کر سکتے۔۔اور کیوں کروںپردہ ضروری  تو نہیں شرم توآنکھوں میں ہوتی ہے۔پردہ کرنے سے کیا لوگ نہیں دکھیں گے۔۔کون ہر وقت سر پر دوپٹہ اوڑھے رکھے۔شادی کے بعد کروں گی پردہ۔وغیرہ وغیرہ۔۔ یہ بات بلکل حقيقت ہے جب بھی پرہ کرنے کا سوچو یہی کچھ ہوتا ہے۔اور لاپرواہی کرتےکرتے اک عمر گزر جاتی ہے ۔۔پھر تو ناممکن سا لگتا ہے۔۔ نہیں اب نہیں لوگ کیا کہیں گے ساری ذندگی تو کیا نہیں اب کر لیا۔۔اب دیکھو کیسے شریف بی بی بن گیٸ۔۔ہممم تو لوگوں کو کہنے دیں جب قیامت والے دن اللہ بے پردگی کی وجہ سے جنت میں جانے سے روکیں گے تو ان سب لوگوں میں سے کوٸ بھی سفارش نہیں کرے گا۔۔آپ کو کوٸ بچانے والا نہیں ہوگا۔۔ہمارے نبی بخشش ضرور کروادیتے...

پیر کامل پر تبصرہ

تصویر
Meri tehreer پیر کاملؐ میں نے پیر کامل سےسیکھا ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہے وہ خطایئں کرتا ہے  اور بار بار کرتا ہے۔ ٹھوکر کھاتا ہے اٹھتا ہے پھر سے سمبھلتا ہے۔ اگر ٹھوکر کھانےکے بعد بھی نہ سمجھے   تو گناہ گاروں میں شامل ہوجاتا ہے۔ مگر اللہ کی  طرف جب بھی سچے دل سے  رجوع کرتا ہے تواللہ پرانے حساب نہیں ماگتے   بلکہ اپنے بندے کو موقع دیتے ہیں  کہ وہ پیر کامل کے راستے پر چل سکے۔ جیسے امامہ کو موقع ملا اور وہ اپنے گھر سے  اسلام کی خاطر نکل گئ۔اللہ کی طرف سے ہدایت ملی  تو اپنے ماں باپ اور گھر کو بار چھوڑ دیا۔  اور سالار ماں باپ گھر بار ہونے کے باوجود تاریکیوں میں ڈوبا رہا۔ دس سال لگےسالارکو امامہ کے قابل بننے کے لیے۔ ۔۔۔اور دس سال لگے امامہ کو دین اور دنیا سمجھنے کے لیے ۔ ۔لیکن جب اللہ کی طرف  سے ہدایت ملی تو دونوں نے  اپنے اپکو بدل لیا ۔ اور پیر کامل ؐکے بتاے ہوۓ راستے پر چل کر ہی  دونوں ایک دوسرے کے قابل بنے۔۔  تاریخ گواہ ہے کہ جس نے اللہ اور اسکے نبیؐ  کی خاطر اپنے اپکو بدلا اور اللہ اور  ا...